Wednesday 25 March 2020

باپ کی ہمیشہ قدر کرنا

ﺱ ﻧﮯ ﮔﺎﮌﯼ ﭘﻮﺳﭧ ﺁﻓﺲ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮﺭﻭﮎ ﺩﯼ" ,ﺍﺑﺎ ﯾﮧ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺁﭖ ﯾﮧ 100ﺭﻭﭘﮯ ﺭﮐﮫ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺟﺐ ﭘﯿﻨﺸﻦ ﻟﮯﭼﮑﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺭﮐﺸﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ  ﭼﻠﮯﺟﺎﺋﯿﮯ ﮔﺎ, ﻣﺠﮭﮯ ﺩﻓﺘﺮ ﺳﮯ ﺩﯾﺮ ﮨﻮﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔۔"ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﻮ ﺍُﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯﮔﺎﮌﯼ ﭼﻼﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺁﮔﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ, ﺍﻓﻀﻞﭼﻨﺪ ﻟﻤﺤﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﺩﻭﺭ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽﮔﺎﮌﯼ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﮨﺎﺗﮫﻣﯿﮟ ﭘﯿﻨﺸﻦ ﮐﮯ ﮐﺎﻏﺬ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﮨﺎﺗﮫﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﮨﻮﺍ ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﺎ ﻧﻮﭦﭘﮑﮍﮮ ﻭﮦ ﺍُﺱ ﻟﻤﺒﯽ ﺳﯽ ﻗﻄﺎﺭ ﮐﮯﺁﺧﺮﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻣﯿﮟﺍُﺳﯽ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﮭﮍﮮﺗﮭﮯ, ﺳﺐ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﻋﻤﺮ ﺭﻓﺘﮧﮐﮯ ﻧﺸﯿﺐ ﻭ ﻓﺮﺍﺯ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﻟﮕﮯﺩُﮬﻨﺪﻟﮯ ﮐﺘﺒﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮐﻨﺪﮦ ﺗﮭﮯ۔ﺁﺝ ﭘﯿﻨﺸﻦ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﺩﻥ ﺗﮭﺎ, ﻗﻄﺎﺭ ﻟﻤﺒﯽﮨﻮﺗﯽ ﺟﺎﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ, ﭘﻮﺳﭧ ﺁﻓﺲ ﮐﯽﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﭘﯿﻨﺸﻦ ﮐﯽ ﺭﻗﻢ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﮯﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﺧﺎﺻﺎ ﺳﺴﺖ ﺗﮭﺎ۔ ﺳﻮﺭﺝ ﺁﮒﺑﺮﺳﺎﺗﺎ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﻣﻨﺰﻟﯿﮟ ﻃﮯ ﮐﺮﻧﮯﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺗﮭﺎ, ﺑﮯ ﺭﺣﻢ ﺗﭙﺘﯽﺩﮬﻮﭖ ﺑﻮﮌﮬﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺣﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯﻟﮕﯽ, ﮐﭽﮫ ﺍُﺩﮬﺮ ﮨﯽ ﻗﻄﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﯽﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﮯ, ﺍﻓﻀﻞ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺣﺎﻝ ﮨﻮﻧﮯﻟﮕﺎ, ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﻨﮯ ﮐﯽﺑﮩﺖ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﻣﮕﺮ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﺭﮨﺎ ﺍﻭﺭﻟﮍﮐﮭﮍﺍ ﮐﺮ ﺍُﺩﮬﺮ ﻗﻄﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺑﯿﭩﮫﮔﯿﺎ،ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺫﮨﻦ ﮐﮯ ﭘﺮﺩﮮ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎﺑﭽﭙﻦ ﻧﺎﭼﻨﮯ ﻟﮕﺎ, ﻭﮦ ﺟﺐ ﮐﺒﮭﯽﺍﭼﮭﻠﺘﮯ ﮐﻮﺩﺗﮯ ﮔﺮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯﺩﻭﮌ ﮐﺮ ﺍُﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﻧﮩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭨﮭﺎﻟﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ, ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﺳﮯ ﺩﮬﻮﻝﺟﮭﺎﮌﺗﺎ, ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﺳﮯﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺍُﺳﮯ ﭘﭽﮑﺎﺭﺗﺎ, ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ, ﻣﮕﺮﺁﺝ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﻟﮍﮐﮭﮍﺍ ﮐﺮ ﺩﮬﻮﻝ ﻣﯿﮟﻟﺘﮭﮍ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍُﺳﮯ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻﺍُﺳﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﭼﻼﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻭﮦ ﻣﭩﮭﯽ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ100ﺭﻭﭘﮯ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻧﻮﭦ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺟﻮﺻﺒﺢ ﺑﯿﭩﺎ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻤﺎ ﮐﺮﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ, ﻭﮦ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﺳﺎﺭﯼﻋﻤﺮ ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭﯼ ﺳﮯ
ﻣﻼﺯﻣﺖ ﮐﺮ ﮐﮯ،ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺎ ﻟﮑﮭﺎ ﮐﺮ, ﺍُﺱ ﮐﯽﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮐﯿﺎ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎﺳﻔﺮ ﺍﺱ 100 ﺭﻭﭘﮯ ﮐﮯ ﻧﻮﭦ ﭘﺮ ﺁ ﮐﺮﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ

میں مجبور ہو کر گناہ کرنے نکل پڑی

ایک شخص تھا جس نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی غیرعورت کی طرف نظر اٹھاکر نہیں دیکھاتھا،ایک بار کچھ یوں ہوا کہ وہ شخص بہت ہی زیادہ تنگ دست ہوگیا، نوبت یہاں تک پہنچی کہ گھر میں فاقے شروع ہوگئے.. اس شخص کی ایک جوان بیٹی بھی تھی، جب فاقے انتہا سے بڑھ گئے تو وہ لڑکی اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی حالت دیکھ کر غلط قدم اٹھانے پر مجبور ہوگئی، دل میں ارادہ کرکے گھرسے نکلی کہ اپنا جسم بیچ کر کچھ کھانے کا سامان کرونگی..



وہ گھرسے نکل کر پوچھتے پوچھتے ایسے علاقے میں جا پہنچی جہاں پر جسم فروشی کی جاتی تھی، وہ لڑکی وہاں جاکر اپنی ادائیں دکھا کر لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے لگی، لیکن کسی ایک شخص نے بھی اسکی طرف توجہ نہیں دی توجہ تو دور کسی نے اسکی طرف نظر تک اٹھا کرنہیں دیکھا، لوگ آتے اور اسکی طرف نظر اٹھائے بنا گزرجاتے.. خیر اسی طرح کھڑے کھڑے لڑکی کو شام ہوگئی، وہ کافی دلبرداشتہ ہوکر گھر کی جانب قدم بڑھانے لگ گئی..


جب گھر پہنچی تو اپنے باپ کو منتظر پایا، پریشانی میں مبتلا باپ نے پوچھا "بیٹی تو کہاں چلی گئی تھی؟؟؟


لڑکی نے باپ سے مافی مانگی اور رو رو کر سارا ماجرا بیان کیا کہ "ابو مجھ سے اپنے بھوک سے بلکتے ہوئے بہن بھائیوں کی حالت دیکھی نہیں گئی اور میں مجبور ہو کر گناہ کرنے نکل پڑی، لیکن کسی ایک بھی شخص نے بھی میری طرف نظر تک اٹھا کر نہیں دیکھا...


سارا ماجرا سننے کے بعد باپ نے اپنی بیٹی سے کہا کہ"بیٹا تیرے باپ نے آج تک کبھی کسی غیر عورت کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا تو پھر یہ کیسے ممکن تھا کہ کوئی تیری طرف نظر اٹھا کر دیکھے"

Monday 27 May 2013

Hey,,,,,,,,,,,
ki wafa tu nay Muhammad say to ham teray hain


ye jahan cheez hai kya loho qalam teray hain...